پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 12 سالہ بچی کی لاش برآمد ہوئی ہے۔
کوئٹہ میں بی بی سی کے نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق سول ہسپتال کے پولیس سرجن نے ہلاکت سے قبل بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔
بچی کی لاش صدر پولیس کی حدود میں کلی اسماعیل سے برآمد کی گئی اور اسے پوسٹ مارٹم کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا ۔
سول ہسپتال کوئٹہ کے پولیس سرجن ڈاکٹر نور بلوچ نے ہسپتال میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بچی کی عمر12 سے 13سال کے درمیان تھی اور اس کی شناخت طیبہ کے نام سے ہوئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بچی گھر میں اکیلی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بچی کی بہن دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے گئی تھی جب وہ واپس آئی تو طیبہ کو مردہ حالت میں پایا۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ بچی کا گلا گھونٹا گیا ہے اور اس کے ساتھ زیادتی کے آثار بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جسمانی زیادتی کی باقاعدہ تصدیق لیباریٹری سے رپورٹ آنے کے بعد کی جاسکے گی لیکن ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
صدر پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو نے اس واقعہ کا نوٹس لیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے انسپیکٹر جنرل پولیس بلوچستان کو دو روز کے اندراندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
0 Comments