سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس میں تجزیہ نگار شاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کے لیے الگ کمیٹی تکشکیل دے دی ہے اور پولیس کو جلد ازجلد چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کی رجسٹری لاہور میں اتوار کی صبح ہونے والی سماعت میں ملک کے ٹی وی چینلز سے منسلک سینیئر اینکر پرسنز اور اخباروں کے مالکان سمیت سینیئر صحافی پیش ہوئے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق عدالت نے اس کیس کی تفتیشی ٹیم کو حکم دیا ہے کہ وہ جلد از جلد چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کرے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ’پولیس کو چالان پیش کرنے کے لیے 90 دن کا وقت نہیں دے سکتے۔‘
عدالت نے وہاں موجود تجزیہ نگار شاہد مسعود کو کہا کہ انھوں نے جو الزامات اپنے پروگرام میں لگائے تھے انھیں ثابت کرنا ان کی ذمہ داری تھی۔
عدالت نے کہا کہ اگر شاہد مسعود کے الزامات درست ثابت ہوئے تو ان کی ستائش کی جائے گی اور اگر غلط ثابت ہوئے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
عدالت میں شاہد مسعود کے متعلقہ پروگرام کا کلپ بھی چلایا گیا۔
نامہ نگار حنا سعید کے مطابق عدالت میں سنیئر اینکر پرسنز اور صحافیوں نے بھی غلط خبر دیے جانے اور صحافتی اصولوں پر بات کی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال پر کیا کرنا چاہیے۔ تین قوانین میں سزا ہو سکتی ہیں۔ دہشتگردی کا کیس بھی بنتا ہے اور توہین عدالت بھی لگ سکتی ہے۔
0 Comments