پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انٹرپول کینیڈا سے ملنے والی معلومات کے مدد سے جھنگ شہر کے رہائشی تیمور مقصود کو بچوں کی پورنوگرافی پر مبنی ویڈیوز اور تصاویر رکھنے اور انٹرنیٹ پر جاری کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایف آئی اے کے افسر خواجہ حماد نے بتایا کہ تیمور مقصود سوشل میڈیا ایپ 'کِک' کے ذریعے مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے، جنسی فعل کرتے ہوئے بچوں کی ویڈیوز ریکارڈ کرتا تھا اور بعد میں اسے انٹرنیٹ پر جاری کر دیتا تھا۔
خواجہ حماد کے مطابق تیمور مقصود کے ساتھ 'کک' پر موجود چیٹ گروپ میں دیگر ممالک کے افراد بھی شامل تھے جن میں سے اس کے کینیڈین ساتھی کو کینیڈا کی حکومت نے گرفتار کر لیا اور تفتیش کے بعد ملنے والی معلومات پاکستان میں ایف آئی اے کو فراہم کر دی۔
ایف آئی آے کے انوسٹیگیشن افسر خالد انیس نے بی بی سی کو بتایا کہ تیمور مقصود کے پاس سے 60 گیگا بائٹس کا مواد ملا جو بچوں کی پورنوگرافی پر مبنی تھا۔
خالد انیس نے مزید بتایا کہ اب تک کی جانے والی ابتدائی تفتیش کے مطابق ملنے والے مواد میں غیر ملکی بچوں کی ویڈیوز ہیں لیکن حتمی نتائج کے لیے تفتیش ابھی جاری ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق ملزم تیمور مقصود نے لاہور کی یونیورسٹی آف انجنیئرنگ ٹیکنالوجی سے الیکٹریکل انجنیئرنگ کی ڈگری حاصل کی تھی اور وہ جھنگ میں ایک نجی کمپنی میں نوکری کرتا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق تیمور مقصود دو سال سے اس گروپ کا حصہ تھا اور اس نے کہا کہ وہ یہ کام 'ذہنی سکون کے لیے کرتا تھا'۔
واضح رہے کہ ڈی جی ایف آئی اے نے بچوں کی پورنوگرافی کے معاملے میں تفتیش کے لیے ٹیم تشکیل دی ہے جو ملک بھر میں اس مواد کے سدباب کے لیے تحقیق کرے گا۔
ایک سال قبل بھی ایف آئی اے نے سرگودھا سے ایک شخص کو حراست میں لیا تھا جو بچوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بناتا تھا۔
0 Comments