قصور: (hot line plus news) 20 جنوری کو حراست میں لیا گیا، ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا، موقع پاکر شہر سے نکل گیا، حلیہ بدل کر واپس آیا، خاکے سے مشابہت پر دوبارہ پکڑا گیا۔
وہی ہوا جس کا خدشہ تھا، یعنی ملزم ننھی پری زینب کے محلے کا ہی نکلا، روڈ کوٹ" کا رہائشی سفاک ملزم جانتا تھا کہ بچی کے والدین پاکستان میں نہیں ہیں، سفاک شخص، احتجاج اور جنازے میں بھی شامل رہا۔
ڈی این اے میچ نے کہانی کھولی تو ساری ہسٹری سامنے آ گئی، سفاک ملزم زینب کے گھر کے قریب دو گلیاں چھوڑ کر رہتا ہے۔ ملزم کے بھائی کی دکان بھی ننھی پری کے گھر کے سامنے ہے۔ محلے کے ہر گھر کے معاملات پر اس کی نظر تھی۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم کو 20 جنوری کو حراست میں لیا گیا جسے ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا، موقع پا کر ملزم عمران دوسرے شہر گیا اور شیو کروا کر واپس آ گیا۔ اس کی شکل ملزم
کے خاکے کے ساتھ ملنے کے باعث دو بارہ گرفتار کر لیا۔
ادھر ملزم کے 2بھائی، 5بہنوں اور قریبی رشتہ داروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم زینب کے جنازے میں بھی شامل تھا اور احتجاج میں بھی پیش پیش رہا۔ محلہ روڈ کوٹ میں ملزم کے خاندان کے دیگر افراد اپنے گھروں کو تالے لگا کر کہیں اور چلے گئے ہیں۔
زینب کے قتل کے بعد اس کے والد کی دنیا لٹ گئی، وہ تفتیش سے مطمئن ہیں، تاہم ان کا مطالبہ ہے کہ قاتل کو سرعام پھانسی دی جائے، ان کے خاندان کا ملزم سے کوئی تعلق نہیں۔
0 Comments