نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ تفتیش کے دوران عمران نے تمام آٹھ بچیوں پر جنسی حملوں اور قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔
پولیس افسر نے کہا کہ یہ شخص بچیوں کے ساتھ زیادتی کے بعد انھیں قتل کر دیتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم کے مطابق وہ اس فعل میں تنہا شامل تھا اور اس کا کوئی ساتھی نہیں تھا۔
جس کے بعد اسے گذشتہ روز لاہور کے قریب پاکپتن سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ملزم کے ڈی این اے کے نمونے پنجاب فارنزک لیبارٹری میں بھیجے گئے تھے تاکہ اس بات کی تصدیق ہو سکے کہ وہ مرکزی ملزم ہے۔ پولیس کے مطابق اس کے ڈی این اے کا نمونہ زینب کے جسم سے حاصل کیے گئے قاتل کے ڈی این اے کے نمونوں سے مطابقت رکھتے تھے جس سے یہ ثابت ہوا کہ وہی زینب سمیت ان آٹھ بچیوں پر جنسی حملوں اور قتل کی وارداتوں کا مرکزی ملزم ہے۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ایک عہدیدار کے مطابق عمران کو اس کا ڈی این اے میچ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا جبکہ ابتدائی تفتیش کے بعد سے وہ زیرِ نگرانی تھا۔ گرفتاری کے بعد اس کے ڈی این اے کے نمونے لیے گئے جن کا موازنہ تفتیش کے دوران حاصل ہونے والے ممکنہ قاتل کے ڈی این اے سے میچ کیا گیا۔
24 گھنٹے کے اندر اس کے مثب نتائج سامنے آنے کے بعد اس امر کی تصدیق ہو گئی تھی کہ عمران ہی مطلوبہ اور مرکزی ملزم تھا۔
0 Comments