صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر مردان میں چار سالہ بچی اسما کے قتل کے حوالے سے درج ایف آئی آر میں پولیس حکام کے مطابق دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں جبکہ مردان میں جرگے نے قاتل کی گرفتاری اور ایف آئی آر میں جنسی زیادتی کی دفعات بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سنیچر کو مردان ڈویژن کے ریجنل پولیس افسر عالم شنواری نے بی بی سی کے نامہ نگار عزیز اللہ خان کو بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے تفتیش جاری ہے اور اب تک انھیں پنجاب سے فورنزک رپورٹ موصول نہیں ہوئی اور اس رپورٹ کے موصول ہونے کے بعد مزید اقدامات کیے جاییں گے۔
مزید پڑھیے
ان کا کہنا تھا کہ اسما قتل کیس کی درج ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔ جب ان سے پوچھا کہ گیا کہ ایف آئی آر میں جنسی زیادتی کی دفعات بھی شامل ہیں تو انھوں نے کہا کہ لاہور سے فورنزک رپورٹ موصول ہونے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
ایسی اطلاعات ہیں کہ دہشت گردی کی دفعات سنیچر کو مردان میں اسما قتل کے حوالے سے منعقدہ جرگے اور سپریم کورٹ کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس کے بعد ایف آئی آر میں شامل کی گئی ہیں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے گزشتہ روز عاصمہ قتل کے بارے میں از خود نوٹس لیا تھا اور انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا سے کہا تھا کہ 24 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔
اس حوالے سے مردان کی ضلعی انتظامیہ نے ایک جرگے کا انعقاد کیا تھا جس میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ مقامی عمائدین نے شرکت کی۔ اس جرگے نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف آئی آر میں جنسی زیادتی کی دفعات شامل کی جائیں اور تفتیشی ٹیم میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے اہلکاروں کو بھی شامل کیا جائے۔
مردان کے ضلع ناظم حمایت اللہ مایار نے بی بی سی کو بتایا کہ جرگے نے اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں پولیس کی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے اور حکومت سے کہا گیا ہے کہ عاصمہ کے خاندان کی مالی اور قانونی مدد کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی تین کمسن بچیوں سے جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا، اُن کے مقدمات میں بھی پیش رفت ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ مردان اور اس کے مضافاتی علاقوں میں تین سالوں میں چار بچیوں کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا جا چکا ہے۔
مردان کے گجر گڑھی علاقے میں چار سالہ اسما کو تقریباً دو ہفتے پہلے اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد اس کی لاش قریبی کھیتوں سے ملی تھی۔
مقامی پولیس کا کہنا تھا کہ اسما کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی گئی لیکن ضلع ناظم حمایت اللہ مایار نے کہا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح کہا گیا تھا کہ بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہے۔ ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں بھی آئی ہیں کہ پنجاب فورنزک ایجنسی سے اسما کی رپورٹ آئی جی خیبر پختونخوا کو ارسال کر دی گئی ہے لیکن یہاں اس کی تصدیق نہیں کی جا رہی۔
0 Comments