Advertisement

Responsive Advertisement

اگر آپ کو اللہ کا قرب چاہئے تو یہ کام کیجئے.

اگر آپ Ú©Ùˆ اللہ کا قرب چاہئے تو یہ کام کیجئےمسلمان اہل علم اور مختلف نقطہ نظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں جن آیاتِ قرآنی پر سب سے زیادہ بحث ہوتی ہے ، ان میں سے ایک سورۂ مائدہ کی درج ذیل آیت ہے ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور صرف اسی کے قرب کے طالب بنو اور اس کی راہ میں برابر جدوجہد کرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ‘‘،  (مائدہ 35:5)۔
اس آیت کے زیر بحث آنے کا سبب اصل عربی عبارت میں ’وسیلے ‘ کے الفاظ کا موجود ہونا ہے ۔ ایک نقطہ نظر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ  کے حضور کسی صالح بندہ کا وسیلہ پیش کرنا  خود قرآن کریم کا مطالبہ ہے ۔ تاہم یہ آیت ایک بالکل برعکس بات بیان کرتی ہے ۔یہ بات آیت کے صحیح ترجمے ہی سے واضح ہے ۔ وسیلہ عربی زبان میں قرب کو کہتے ہیں ۔ آیت کا حکم یہ ہے کہ اللہ کا وسیلہ یعنی اس کاقرب تلاش کرو۔ کسی مقرب بندے کو اس کے حضور پیش کرنے کے بجائے خود اس کے مقرب بنو جس کا آسان طریقہ اس آیت کے مطابق اس کی راہ میں جدو جہد کرنا ہے ۔


قرآن میں تقوی کا حکم تو اکثر جگہ آیا ہے ، لیکن محبت اور قرب کا ذکر کم تر کیا گیا ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ محبت ایک سطحی انسان کو بے خوف اور بے عمل بنا سکتی ہے ۔ جس کے بعد سخت اندیشہ ہے کہ انسان خدا کی پکڑ  میں آجائے گا۔ لیکن خدا کی محبت اور اس کے قرب کا خواہشمند ہونا  انسان کی زندگی کا سب سے بڑ  ا مشن ہونا چاہیے ۔انسان کی خواہش ہونی چاہیے کہ کل قیامت کے دن جب اعمال نامہ پیش ہو تو خدابندے کو اپنے مقربین کے ساتھ کھڑ  ا کرے ۔ جب جنت کی بستی میں خدا کا دربار لگے تو انسان خدا کے درباریوں میں ،  کسی پچھلی صف ہی میں سہی،  موجود رہے ۔ اور کبھی کبھار ایسا بھی ہو کہ خدا ایک بندۂ عاجز کو اپنے حضور طلب کر کے  ون ٹو ون ملاقات کا شرف بخش دے ۔
لوگوں کو معلوم نہیں خدا کیسی اعلیٰ ہستی ہے ۔ اس کا قرب کتنی غیر معمولی بات ہے ۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن میں اس کے قرب کی خواہش پیدا ہوگئی اورپھر یہ خواہش دعا اور عمل میں ڈھل گئی۔

 

Post a Comment

0 Comments