Advertisement

Responsive Advertisement

پاکستان میں مون سون کی آمد، شہری کیا احتیاطی تدابیر اپنائیں؟

لاہور میں منگل کو ہونے والے شدید بارش کے سبب معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کی صورتحال میں چند احتیاطی تدابیر اپنا کر نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔
لاہور
ایک لمبے عرصے کے بعد پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت اور آبادی کے لحاظ سے ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں چند گھنٹوں کے دوران دو سو ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ موسمیات پاکستان کے سربراہ محمد ریاض نے بی بی سی کو بتایا کہ لاہور میں پیر کی رات شروع ہو کر کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی بارش کی مقدار تقریباً 212 ملی میٹر یا ساڑھے 8 انچ تک ریکارڈ کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ لاہور میں جولائی ہی کے مہینے میں سنہ 1980 میں 207 سے 330 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
لاہور

مال روڈ جی پی او چوک پر سڑک دھنس گئی ہے
محمکہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں لاہور سمیت صوبہ پنجاب کے بیشتر علاقوں میں مزید بارش کا امکان ہے۔
محمد ریاض کا کہنا تھا کہ آئندہ ایک سے دو روز میں صوبہ پنجاب کے لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویزنز میں مزید بارش کا امکان ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری اپنے طور پر زیادہ بارش پڑنے کے بعد سیلاب کی صورتحال میں نقصان سے بچنے کے لیے جو احتیاطی تدابیر استعمال کر سکتے ہیں وہ انتہائی سادہ ہیں، بس انھیں ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے۔

بجلی کے کھنبوں سے فاصلہ رکھیں

لاہور

بارش میں زیادہ تر حادثات بجلی کی ننگی تاروں کے ساتھ ٹکرانے کے باعث پیش آتے ہیں۔ بارش کے ساتھ طوفان یا تیز ہواؤں کے باعث بجلی کی تاریں گرتی ہیں یا پانی میں جھک جاتی ہیں۔ ان تاروں کے ساتھ براہِ راست یا پھر اس کھڑے پانی کے ساتھ ٹکرانے سے بجلی کا جھٹکا لگ سکتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بارش کے دوران یا اس کے بعد بجلی کے کھنبوں یا تاروں کے قریب نہ جائیں۔ اگر بارش کے دوران کسی کھلے علاقے میں ہیں تو موبائل فون انتہائی ایمرجنسی کے علاوہ استعمال کرنے سے گریز کریں۔

بوسیدہ مکان، عمارتیں گرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے

لاہور

ریسکیو حکام کے مطابق بارش میں زیادہ تر حادثات یا اموات کی دوسری بڑی وجہ گھروں کی چھتوں یا دیواروں کا گرنا ہے۔ ایسے گھر یا عمارتیں جو بوسیدہ یا کچی اور ناپائیدار ہوں، مسلسل بارش کا پانی پڑنے سے مزید کمزور ہو جاتی ہیں اور کسی بھی وقت گر سکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق جس حد تک ممکن ہو بارش میں ایسی عمارتوں سے دور رہنا چاہیے۔

نشیبی علاقوں میں نہ رکیں

لاہور

لاہور میں حالیہ بارشوں میں جو امر بالکل واضح ہے وہ نشیبی علاقوں میں کئی فٹ تک جمع ہونے والا پانی ہے۔ جن گھروں میں تہہ خانہ ہے اس میں پانی داخل ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسی عمارتوں سے قیمتی سامان ہٹا لینا چاہیے اور خصوصاً انھیں سونے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
قدرتی طور پر نشیبی علاقے تیزی سے زیرِ آب آتے ہیں۔ سیلاب جیسی صورتحال کے پیشِ نظر ایسے علاقے کے لوگوں کو فوری طور پر اونچے مقامات پر منتقل ہونے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے محفوظ مقامات کا تعین پہلے سے کر لیں تاکہ ضرورت پڑنے پر تیزی سے اس تک پہنچا جا سکے کیونکہ پانی تیزی سے سفر کرتا ہے۔

بلا ضرورت باہر نہ نکلیں

لاہور

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بارش کا سلسلہ جاری ہو تو اس دوران صرف انتہائی ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلنا چاہیے۔ طوفان، تیز ہواؤں اور سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے باعث حادثہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس دوران آسمانی بجلی گرنے کے امکانات بھی ہوتے ہیں۔ ایسے تمام ممکنہ حادثات سے بچنے کے لیے بہترین پناہ گاہ گھر کے اندر یا کسی عمارت میں میسر آ سکتی ہے۔ بارش میں چلنے کے باعث گٹروں کے کھلے ڈھکن بھی ایک خطرہ ہو سکتے ہیں۔
لاہور

بہتا پانی گاڑی بہا کر لے جا سکتا ہے

ماہرین کے مطابق تقریباً دو فٹ گہرا مگر بہتا ہوا پانی بھی آپ کی گاڑی تک کو بہا کر لے جا سکتا ہے۔ شہری علاقوں میں آنے والے سیلابوں میں ڈوبنے کی وجہ سے ہونے والی اموات اور حادثات کی ایک بڑی وجہ بظاہر چھوٹے نظر آنے والے وہ پانی کے ریلے ہوتے ہیں جو گاڑیاں یا انسان کو بہا کر ساتھ لے جاتے ہیں۔
اس قسم کے بہتے نالے کو پار کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ گاڑی کسی محفوظ اور اونچے مقام پر کھڑی کریں اور پانی کی سطح کم ہونے کا انتظار کریں۔ مکمل طور پر یقین کر لینے کے بعد کہ پانی کی سطح کم ہے، گاڑی اس میں سے گزاریں۔
۔

Post a Comment

0 Comments