اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب میں اب مقدمات سالہا سال تک نہیں چلیں گے بلکہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کو قانون اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر پہلے سے طے شدہ مقررہ وقت پر منطقی انجام تک پہنچائی جائیں کیونکہ ملک کا ہر شخص نیب کی طرف دیکھ رہا ہے، اب ”احتساب سب کیلئے“ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے میرٹ، شفافیت، ایمانداری، لگن اور قانون کے مطابق احتساب ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔
قومی احتساب بیورو (نیب ) کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارات نیب ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین نیب نے 11 اکتوبر 2017ءکو اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد 43 مقدمات کو منظوری دی جن میں 22 مقدمات کی جانچ پڑتال، 17 مقدمات میں انکوائری اور 4مقدمات میں انوسٹی گیشن شامل ہیں پر اب تک کی جانے والی پیشرفت کا جائزہ لیا ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب نہ تو کسی سے انتقام پر یقین رکھتا ہے اور نہ ہی کسی سیاسی پارٹی اور فرد سے نیب کا تعلق ہے۔ نیب افسران بلا امتیاز اور کسی دباﺅ اور سفارش کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے فرائض صرف اور صرف ٹھوس شواہد، میرٹ، شفافیت اور قانون کے دائرے میںرہتے ہوئے سرانجام دیں۔ جو افسر میرے کام کی رفتار کے ساتھ قدم ملا کر نہیں چل سکتے ان کو اپنی رفتار بڑھانا ہوگی ورنہ نیب میں ایسے افسران کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ اب صرف اور صرف کام، کام اور کام ہوگا۔
قومی احتساب بیورو (نیب ) کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارات نیب ہیڈکوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین نیب نے 11 اکتوبر 2017ءکو اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد 43 مقدمات کو منظوری دی جن میں 22 مقدمات کی جانچ پڑتال، 17 مقدمات میں انکوائری اور 4مقدمات میں انوسٹی گیشن شامل ہیں پر اب تک کی جانے والی پیشرفت کا جائزہ لیا ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب نہ تو کسی سے انتقام پر یقین رکھتا ہے اور نہ ہی کسی سیاسی پارٹی اور فرد سے نیب کا تعلق ہے۔ نیب افسران بلا امتیاز اور کسی دباﺅ اور سفارش کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے فرائض صرف اور صرف ٹھوس شواہد، میرٹ، شفافیت اور قانون کے دائرے میںرہتے ہوئے سرانجام دیں۔ جو افسر میرے کام کی رفتار کے ساتھ قدم ملا کر نہیں چل سکتے ان کو اپنی رفتار بڑھانا ہوگی ورنہ نیب میں ایسے افسران کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ اب صرف اور صرف کام، کام اور کام ہوگا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پانامہ اور برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم کی گئی 435پاکستانی افراد کی آف شور کمپنیوں، جن میں ذوالفقار بخاری کی کمپنیاں، سینیٹر عثمان سیف اللہ اور ان کی فیملی کی 34 ، علیم خان کی برطانیہ میں 4آف شور کمپنیاں، مونس الہٰی کی آف شور کمپنی اور دیگر افراد کی آف شور کمپنیوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا اور ایف بی آر، ایس ای سی پی، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور نادرہ سے متعلقہ ریکارڈ کی فراہمی میں سست روی پر برہنی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ 435آف شور کمپنیوں کا ریکارڈ جلد از جلد متعلقہ اداروں سے لینے کے ساتھ ساتھ تحقیقات وقت پر مکمل کی جائیں۔
ضرور پڑھیں:زینب کا قاتل دراصل اپنی کس ایک غلطی کی وجہ سے پکڑا گیا؟ جان کر پاکستانیوں کی حیرت کی انتہاءنہ رہے گی
چیئرمین نیب نے ملتان میٹرو بس پراجیکٹ اور پنجاب میں قائم 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کا مکمل ریکارڈ نہ ملنے اور 56 میں سے 52 کمپنیوں کا ریکارڈ ملنے اور نیب کی طرف سے 4 خط لکھنے کے باوجود مزید چار کمپنیوں کا ریکارڈ جن میں سے دو کمپنیاں صاف پانی کی اور پنجاب پاور کمپنی کا ریکارڈ جو کہ ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب کے پاس ہونے اور ان کے عدم تعاون کا سخت نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب سے متعلقہ 4 کمپنیوں کا ریکارڈ لینے کی ہدایت کی تاکہ 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے خلاف تحقیقات قانون کے مطابق مکمل کی جائیں اور کسی بھی کمپنی کے کام میں نیب کی انکوائری کی وجہ سے رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل، پرائم منسٹریوتھ بزنس پروگرام سکیم میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور بے ضابطگیوں، سابق چیئرمین ریلوے عارف عظیم کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال، این ٹی ایس کے خلاف مبینہ بدعنوانی، پیراگون سٹی لاہور، ایڈن ہاﺅسنگ اینڈ ڈویلپرز لاہور اور راولپنڈی ریلوے ایمپلائز ہاﺅسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ کے خلاف انکوائری منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو تقریباً 80 سے 90 فیصد شکایات نجی ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے بارے میں موصول ہوتی ہیں۔ چیئرمین نیب اس سلسلہ میں خاطر خواہ پیشرفت نہ ہونے اور غریبوں کی لوٹی گئی رقم کی واپسی یقینی نہ بنانے پر برہمی کا اظہار کیا اور متعلقہ ڈی جیز کو اپنا کام تیز کرنے کی ہدایت کی جس کا چیئرمین نیب ذاتی طور پر پیشرفت کا جائزہ لیں گے۔
ضرور پڑھیں:زینب کے قتل کے بعد قاتل گلیوں میں گھومتا اور اہل محلہ سے کیا کہتا تھا ؟ایساانکشاف سامنے آگیا کہ آپ کا بھی دل خون کے آنسو روئے گا
چیئرمین نیب نے شیخ زید ہسپتال لاہور کے ڈاکٹر اجمل حسن کی طرف سے ہسپتال میں دل کے امراض کے علاج کے لئے کروڑوں روپے سے خریدی گئی سرکاری مشینری کو اپنے کلینک پر لیجانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی لاہور کو ہدایت کی کہ شیخ زید ہسپتال لاہور کے ڈاکٹر اجمل حسن کے خلاف انکوائری کی جائے اور اس بات کا تعین کیا جائے کہ سرکاری مشینری ہسپتال سے ڈاکٹر اجمل حسن کے پرائیویٹ کلینک پر منتقل کرنے میں کون سے افسران/ڈاکٹر ملوث ہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق انکوائری کی جائے اور سرکاری مشینری ہسپتال واپس کے لئے بھی چیف سیکرٹری پنجاب کے نوٹس میں لائی جائے تاکہ ذمہ داران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے۔
0 Comments